مسلمان ہوکر بھی ہم جادو کرتے اور کرواتے ہیں ؟؟؟ (زینب رزاق‘ مزنگ لاہور)
اللہ تعالیٰ نے حسد کرنے سے منع فرمایا ہے اس لیے ہم سب مسلمانوں کو چاہیے کہ ہم دوسروں سے حسد نہ کریں اور دوسروں کی خوشیوں میں خوش ہوں مگر آج کل سب اس کے برعکس ہورہا ہے۔ آج کل تو لوگ اتنا حسد کرنے لگے ہیں کہ دوسروں کی جان تک لینے سے دریغ نہیں کرتے میں دراصل آپ کو ان لوگوں کے بارے میں بتانا چاہتی ہوں جو جادو کرتے اور کرواتے ہیں۔ میں ان باتوں کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی تھی مگر جب ہم پر جادو کروایا گیا تو ہمیںپتہ چلا کہ ایسے حالات میں کتنی مشکلات اور تکالیف ہوتی ہیں۔ اس وجہ سے ہم بہت سے عامل حضرات کے پاس گئے تو دیکھا کہ ہم جیسے اور بہت سے لوگ ہیں جو اسی وجہ سے پریشان ہیں۔ ایک دن ہم ایک صاحب کے پاس گئے تو وہاں بہت سے لوگ موجود تھے ہم اپنی باری کا انتظار کرنے لگے ہمارے ساتھ ایک عورت بیٹھی تھی ہم نے اس سے پوچھا کہ وہ یہاں کیوں آئی ہے تو جب اس نے اپنے آنے کی وجہ بتائی تو ہمیں ایسا لگا کہ جیسے ہماری تکلیف تو کچھ بھی نہیں ہے۔ اس عورت نے بتایا کہ سال پہلے کی بات ہے کہ ان کے گھر خون کے قطرے گرے مگر انہوں نے کوئی توجہ نہ دی۔ پھر ان کی بیٹی جس کی عمر 21 سال تھی اس کے کپڑوں پر خون گرتا تھا مگر انہوں نے کوئی توجہ نہ دی یہاں تک کہ ایک دن انہوں نے اپنی بیٹی کے کپڑے دھوئے اور سکھانے کیلئے رسی پر ڈال دئیے جب کپڑے سوکھے تو دیکھا کہ کپڑوں پر پھر سے خون لگا ہوا ہے۔ اس وقت ان کے گھر ان کی ہمسائی آئی ہوئی تھی انہوں نے اسے بتایا تو اس نے کہا کہ تم کسی مولانا صاحب کے پاس جائو یہ تو کالا جادو ہوسکتا ہے؟ اس نے ایک عالم صاحب کا بتایا تو اگلے دن وہ عورت اپنے بیٹے کے ساتھ اس مولوی کے پاس گئی۔ مولوی صاحب نے کپڑے دیکھے اور پوچھا کہ کیا تمہاری بیٹی پہلے سے کمزور ہوگئی ہے؟ تو عورت نے کہا جی ہاں! وہ تو پہلے سے بہت زیادہ کمزور ہوگئی ہے تو اس مولوی صاحب نے بتایا کہ تمہاری بیٹی پر کالا جادو کیا گیا ہے اس کی جان لینے کیلئے اور ایک ہفتے تک تمہاری بیٹی زندہ رہے گی کیونکہ کالاجادو اثر کرگیا ہے اب اس کا توڑ نہیں ہوسکتا وہ عورت رونے لگی اور کہنے لگی خدا کیلئے کچھ کرو کوئی تو حل ہوگا اگر جادو ہے تو اس کا توڑ بھی تو ہوگا مگر اب اس کے رونے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ وہ ایک ہفتے تک اپنی بیٹی کو مختلف مولوی اور علماءحضرات کے پاس لے کر جاتے رہے ٹھیک ایک ہفتے بعد اس کی بیٹی انتقال کرگئی۔ ان کے گھر تو جیسے قیامت آگئی ان کی صرف ایک بیٹی تھی اور تین بیٹے۔ سب گھر والوں کو اس لڑکی کی موت کا بہت صدمہ ہوا جب وہ عورت ہمیں یہ بتارہی تھی تو مسلسل اس کی آنکھوں سے آنسو گررہے تھے وہ زارو قطار رو رہی تھی ہم نے اسے تسلی دی۔ کہنے لگی پتہ نہیں ہم نے کسی کا کیا بگاڑا ہے؟ میری بیٹی کی جان لے کر بھی انہیں سکون نہیں ملا اب پھر سے ہمارے گھر میں خون کے چھینٹے گرے ہیں اس لیے آئی ہوں یہ سوچ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے میں نے سوچا کہ ہم ایسا کیوں کررہے ہیں؟ کیوں ایک دوسرے کی خوشیوں سے جلتے ہیں؟ ہم مسلمان ہوکر بھی جادو کرتے اور کرواتے ہیں کیوں؟ آخر کیوں؟ تو خیال آیا کہ یہ سب صرف اور صرف حسد کی وجہ سے ہے اگر ہم حسد نہیں کریں گے اور دوسروں کی خوشیوں میں خوش ہوں تو جس طرح ہم جیسے بہت سے لوگ جادو سے پریشان ہیں وہ نہیں ہوں گے۔ دوسروں کو دکھ ‘پریشانی اور آنسو دے کر اس دنیا میں نہ سہی مگر آخرت میں ضرور شرمندہ ہونا پڑے گا۔ میری تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ اس سے پرہیز کریں اور حسد نہ کریں تاکہ اس دنیا میں بھی شرمندہ نہ ہوں اور آخرت میں بھی۔ اگر آپ دوسروں کی خوشیوں میں خوش ہوں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کو بھی دلی خوشی نصیب کریں گے۔
قیامت کی نشانیاں (راحیلہ اطہر)
قیامت کے قائم ہونے ہونے کا عقیدہ برحق ہے لیکن قیامت کب آئے گی ؟اس کا علم کسی کو نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ترجمہ: جس سے پوچھا جارہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا لیکن اس کی نشانیاں میں تم سے بیان کیے دیتا ہوں۔ جب لونڈی اپنے مالک کو جنے گی‘ جب ننگے پائوں اور ننگے سر پھرنے والوں کو سردار بنادیا جائے گا‘ جب بکریاں یا بھیڑیں چرانے والے بڑی بڑی عمارتیں بنائیں گے۔“
قیامت سے قبل اتنے فتنے پیدا ہونگے کہ انسان تصور بھی نہیں کرسکتا مسلمانوں کی ہر چیز دین ایمان، تہذیب و تمدن کو بہا کر لے جائے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی علامتیں یوں بیان کی ہیں۔ نمازوں کا ضائع کرنا‘ خواہش کی طرف جھکنا‘ مالداروں کی تعظیم ان کے مال کی وجہ سے کرنا اور زکوٰة کو تاوان کے مثل سمجھا جائے گا اور مال غنیمت کو اپنی دولت گنا جائے گا اور جھوٹے آدمیوں کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کوجھوٹا کہا جائے گا اور خیانت کرنے والے کو امانت دار سمجھا جائے گا اور جن لوگوں کوبولنے کا ڈھنگ نہ ہوگا وہ مولوی‘ عالم‘ خطیب ہونگے۔ حق کے دس حصوں میں سے نوکا انکار ہونے لگے گا۔ اسلام کا فقط نام رہ جائےگا۔ نمازیوں کی صفیں بہت ہونگی لیکن دل اور خیالات الگ الگ ہونگے۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ایسا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ہاں اللہ کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہی ہوگا۔ مومن عام لوگوں کی نظر میں لونڈی سے بھی زیادہ ذلیل ہوگا اور یہ کڑھتا رہے گا۔ کیونکہ اللہ کی نافرمانیاں دیکھتا ہے اور انہیں اصلاح پر لانے کی کوئی طاقت نہیں رکھتا۔ اس لیے دل میں ایسا گھلتا جائے گا جیسے پانی میںنمک‘ امین خیانت کرنے لگیں گے۔ نمازیں ضائع کردی جائیں گی‘ خواہشات نفسانی کی پیروی کی جانے لگے گی۔ میں تمہیں حکم دیتا ہوں ایسے وقت میں تم نماز کو اس کے وقت پر پڑھ لینا‘ اس وقت مشرق ومغرب سے لوگ آئیں گے جن کے جسم تو انسانی ہوں گے لیکن دل شیطانی ہوں گے۔ نہ چھوٹوں پر رحم کریں گے نہ بڑوں کی عزت کریں گے۔ اس وقت حج تجارتی فائدے کی خاطر کیا جائےگا۔
دم دار ستارہ نمودار ہوگا اس وقت جھوٹ پھیل جائے گا جس قدر نشانیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہیں ان میں سے کون سی ایسی ہے جو ظاہر نہیں ہوئی ۔
اس میں سب سے پہلے جو نشانی ظاہر ہوگی وہ سورج کا مشرق کی بجائے مغرب سے نکلنا اور چاشت کے وقت جانور کا نکلنا ان میں سے جو پہلے ظاہر ہوگی دوسرے اس کے فوراً بعد ہی ظاہر ہوجائے گی۔ (صحیح مسلم)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول‘ دجال کی آمد اور اس جیسی اور بڑی بڑی علامات دیکھی جائیں گی۔ ہمیں اپنے اعمال کی اصلاح کرلینی چاہیے کیونکہ یہ دنیا ہمیشہ رہنے والی نہیں ہے ہمیشہ رہنے والی دنیا کوئی اور ہے۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ” جو مرا اس کی قیامت اسی دن کھڑی ہوگئی۔“
وہ قیامت کی منزل میں داخل ہوگیا اس کیلئے قیامت ہی قیامت ہے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے روز لوگوں میں سے میرے سب سے قریب وہ شخص ہوگا جو (اس دنیا میں) ان سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتا ہے۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ درود پڑھا کرو۔
دنیاکے حالات سے تو یہی لگتا ہے کہ قیامت زیادہ دور نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہربرے وقت سے بچائے۔ برے حالات سے بچائے‘ غیبت سے بچائے‘ جھوٹ‘ چغلی سے بچائے۔ آخرت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار نصیب ہو اور وہ سب تو جب ہی ممکن ہے کہ ہم اپنے اعمال درست کرکے جنت کا راستہ بنائیں۔ اپنے دلوںکو صاف رکھیں۔ آخرت پر یقین رکھیں کیونکہ یہ ایک ایسی حقیقت جس سے انکار کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ مسلمان تو وہی ہے جو ان سب باتوں پر یقین رکھے۔
اللہ ہم سب کو سچا مسلمان بنائے اور دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں